اردو
banner
poetryurdu.bsky.social
اردو
@poetryurdu.bsky.social
120 followers 3 following 86 posts
اردو ادب، ادیب، شاعر، ناول نگار و افسانہ نگاروں کی تحاریر اردو تحریروں اور شاعری کا گلدستہ 📚 Urdu Poetry and Literature #Urdu #اردو #شاعری آغاز 27 دسمبر 2023
Posts Media Videos Starter Packs
Pinned
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم

اردو جسے کہتے ہیں تہذیب کا چشمہ ہے
وہ شخص مہذب ہے جس کو یہ زباں آئی

روش صدیقی

#Urdu
#اردو
#شعر
#شاعری
#ادب
عجب ہے یہ زباں، اردو
کبھی کہیں سفر کرتے اگر کوئی مسافر شعر پڑھ دے میرؔ، غالبؔ کا
وہ چاہے اجنبی ہو، یہی لگتا ہے وہ میرے وطن کا ہے
بڑی شائستہ لہجے میں کسی سے اردو سن کر
کیا نہیں لگتا کہ ایک تہذیب کی آواز ہے, اردو
بڑی ارسٹوکریسی ہے زباں میں
فقیری میں نوابی کا مزا دیتی ہے اردو
اگرچہ معنی کم ہوتے ہے اردو میں
الفاظ کی افراط ہوتی ہے
مگر پھر بھی
بلند آواز پڑھیے تو بہت ہی معتبر لگتی ہیں باتیں
کہیں کچھ دور سے کانوں میں پڑتی ہے اگر اردو
تو لگتا ہے کہ دن جاڑوں کے ہیں کھڑکی کھلی ہے
دھوپ اندر آ رہی ہے
"گلزار کی نظم"
یہ کیسا عشق ہے اردو زباں کا،
مزا گھلتا ہے لفظوں کا زباں پر
کہ جیسے پان میں مہنگا قمام گھلتا ہے
یہ کیسا عشق ہے اردو زباں کا
نشہ آتا ہے اردو بولنے میں
گلوری کی طرح ہیں منہ لگی سب اصطلاحیں
لطف دیتی ہے، حلق چھوتی ہے اردو تو، حلق سے جیسے مے کا گھونٹ اترتا ہے
انجنا سنگھ سینگر
سب سنور جائے گا تھوڑی ہمت کرو
بس محبت محبت محبت کرو

سرحدوں کے تو حاکم بہت ہیں مگر
مشورہ ہے کہ دل پہ حکومت کرو

چاہتوں کے لیے تم ہو پیدا ہوئے
تم سے کس نے کہا ہے کہ نفرت کرو

میرا دکھ مجھ کو کم کم سا لگنے لگا
اپنا غم اور تھوڑا عنایت کرو

ایک دن وہ بھی قدموں میں آ جائے گا
اپنے دشمن کی بس آپ عزت کرو
سب سنور جائے گا تھوڑی ہمت کرو
بس محبت محبت محبت کرو

سرحدوں کے تو حاکم بہت ہیں مگر
مشورہ ہے کہ دل پہ حکومت کرو

چاہتوں کے لیے تم ہو پیدا ہوئے
تم سے کس نے کہا ہے کہ نفرت کرو

میرا دکھ مجھ کو کم کم سا لگنے لگا
اپنا غم اور تھوڑا عنایت کرو

ایک دن وہ بھی قدموں میں آ جائے گا
اپنے دشمن کی بس آپ عزت کرو
چند روز اور مری جان فقط چند ہی روز
ظلم کی چھاؤں میں دم لینے پہ مجبور ہیں ہم
جسم پر قید ہے، جذبات پہ زنجیریں ہیں
فکر محبوس ہے گفتار پہ تعزیریں ہیں
اپنی ہمت ہے کہ ہم پھر بھی جیے جاتے ہیں
زندگی کیا کسی مفلس کی قبا ہے جس میں
ہر گھڑی درد کے پیوند لگے جاتے ہیں

فیض احمد فیض
"علامہ محمد اقبال"

سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا
ہم بلبلیں ہیں اس کی یہ گلستاں ہمارا
مذہب نہیں سکھاتا آپس میں بیر رکھنا
ھندی ہیں ہم وطن ہے ہندوستاں ہمارا
یونان و مصر و روما سب مٹ گئے جہاں سے
اب تک مگر ہے باقی نام و نشاں ہمارا
اقبالؔ کوئی محرم اپنا نہیں جہاں میں
معلوم کیا کسی کو دردِ نہاں ہمارا
کوئی دم کا مہماں ہوں اے اہلِ محفل
چراغِ سحر ہوں بجھا چاہتا ہوں

بھری بزم میں راز کی بات کہہ دی
بڑا بے ادب ہوں سزا چاہتا ہوں
آ گیا گر وصل کی شب بھی کہیں ذکرِ فراق
وہ ترا رو رو کے مجھ کو بھی رلانا یاد ہے

دیکھنا مجھ کو جو برگشتہ تو سو سو ناز سے
جب منا لینا تو پھر خود روٹھ جانا یاد ہے

چوری چوری ہم سے تم آ کر ملے تھے جس جگہ
مدتیں گزریں پر اب تک وہ ٹھکانا یاد ہے

باوجود ادعائے اتقا حسرتؔ مجھے
آج تک عہد ہوّس کا وہ فسانا یاد ہے
ایسا سفر ہے جس کی کوئی انتہا نہیں
ایسا مکاں ہے جس میں کوئی ہم نفس نہیں

آئے گی پھر بہار اسی شہر میں منیرؔ
تقدیر اس نگر کی فقط خار و خس نہیں
جنت سے آیا ہوا مہاجر نہ جانے کیوں
پردیس میں مستقل سکونت چاہتا ہے
عزت و ذِلت سے مُبرا جہاں کے بدلے
ذہن و جگر کی دشمن، عفُونت چاہتا ہے
درد، دل ٹوٹنے کا جانِ من
یا تو ہوتا ہے یا نہیں ہوتا

فاعلاتن فعلاتن فعلن
اس سے مصرع روا نہیں ہوتا

پینے پڑتے ہیں سینکڑوں آنسو
درد خود تو دوا نہیں ہوتا

جو بھی انساں ہے یار انساں ہے
کوئی چھوٹا بڑا نہیں ہوتا

ویسے رشتے بہت سے ہیں ساحلؔ
درد سا اک سگا نہیں ہوتا

اے آر ساحل علیگ
ترے بعد پھر مِری موسموں سے بنی نہیں
ترے بعد میں کبھی پھر ہرا نہیں ہو سکا

سرِ بزم ہیں یہی تذکرے کہ برا ہوں میں
مرا جرم ہے کہ میں بے وفا نہیں ہو سکا

کسی اور شب میں سناؤں گا یہ غزل تمہیں
ابھی آنکھ نم ابھی دل دعا نہیں ہو سکا

ـ مبارک صدیقی ـ
ہو رہا ہوں میں کس طرح برباد
دیکھنے والے ہاتھ ملتے ہیں

ہے وہ جان اب ہر ایک محفل کی
ہم بھی اب گھر سے کم نکلتے ہیں

تم بنو رنگ تم بنو خوشبو
ہم تو اپنے سخن میں ڈھلتے ہیں

میں اسی طرح تو بہلتا ہوں
اور سب جس طرح بہلتے ہیں

ہے عجب فیصلے کا صحرا بھی
چل نہ پڑیے تو پاؤں جلتے ہیں

- جون ایلیا -
رقص ہے رنگ پر رنگ ہم رقص ہیں
سب بچھڑ جائیں گے سب بکھر جائیں گے

کتنی دل کش ہو تم کتنا دلجو ہوں میں
کیا ستم ہے کہ ہم لوگ مر جائیں گے

ہے غنیمت کہ اسرار ہستی سے ہم
بے خبر آئے ہیں بے خبر جائیں گے

ـ جون ایلیا ـ
تو اب مرے تمام رنج مستقل رہیں گے کیا؟
تو کیا تمہاری خامشی کا کوئی حل نہیں رہا؟

کڑی مسافتوں نے کس کے پاؤں شل نہیں کیے؟
کوئی دکھاؤ جو بچھڑ کے ہاتھ مل نہیں رہا

جواد شیخ
کرے ہے عداوت بھی وہ اس ادا سے
لگے ہے کہ جیسے محبت کرے ہے

کلیم عاجز
Reposted by اردو
ہر طرف اک مہیب سناٹا
دل دھڑکتا تو ہے مگر خاموش

حمایت علی شاعر
بہت خوب
"ضبط"
ہاں جو جفا بھی آپ نے کی قاعدے سے کی
ہاں ہم ہی کاربندِ اصولِ وفا نہ تھے

فیض احمد فیض

#اردو
#شاعری
ہم پرورشِ لوح و قلم کرتے رہیں گے
جو دل پہ گزرتی ہے رقم کرتے رہیں گے

ہاں تلخیِ ایام ابھی اور بڑھے گی
ہاں اہلِ ستم مشقِ ستم کرتے رہیں گے

منظور یہ تلخی یہ ستم ہم کو گوارا
دم ہے تو مداوائے الم کرتے رہیں گے

اک طرزِ تغافل ہے سو وہ ان کو مبارک
اک عرضِ تمنا ہے سو ہم کرتے رہیں گے

فیض احمد فیض
#اردوشاعری
#اردو
بجا فرمایا اور بہترین فرمایا
محترمہ پروین شاکر نے ایک اور جگہ اس بارے میں کہا کہ

قاتل کو کوئی قتل کے آداب سِکھائے
دستار کے ہوتے ہوئے سر کاٹ رہا ہے
مشکل ہے کہ اب شہر میں نکلے کوئی گھر سے
دستار پہ بات آ گئی , ہوتی ہوئی سر سے

پروین شاکر
#اردو
#شاعری