Daagh
banner
mrdaagh.bsky.social
Daagh
@mrdaagh.bsky.social
با نمِ چشم اوراق تَر کردہ اَم
Pinned
بُتانِ شہر ! تُمہارے لرزتے ہاتھوں میں
کوئی تو سنگ ہو ایسا کہ میرا سر لے جائے

لیاقت علی عاصمؔ
‏ممبر سے میرے کُفر کے فتوے دیئے گئے
میرے لیئے تبّرّا و دُشنام یُوں ہُوا

اختر عُثمانؔ
November 27, 2024 at 6:55 PM
وہ پُوچھتا ہے کہ کس نے کِیا جہاں بردباد ؟
میں کہہ رہاں ہوں مِری ہے مجال ، میں نے کِیا

میں گِردباد بناتا ہوں ، خاک بیچتا ہوں
یہ کاروبار کئی لاکھ سال میں نے کِیا

وفُور میں پلٹ آئی ہے غُنچگی اُس کی
کُچھ اِس طرحِ گُلِ نَو سے وِصال میں نے کِیا

اختر عُثمانؔ
November 27, 2024 at 12:25 PM
ہائے ہائے

مآلِ فطرت و تہذیب میں تناسُب ہے
یہ کُچھ خُدا نے کِیا ، خال خال میں نے کِیا

کُچھ اور بھی تھے عوامِل جو غیر واضح ہیں
مگر جو اہلِ رعونت کا حال میں نے کِیا

میں کیوں زمیں پہ ہوں وہ آسمان پر کیوں ہے ؟
اُٹھا وہ شور ، جو پہلا سوال میں نے کِیا

اختر عُثمانؔ
November 27, 2024 at 11:55 AM
خاک ہو کر ہَوا کے ساتھ چلو
اور کیا صُورتِ سفر ہے یہاں ؟

توصیف تبسُمؔ
November 26, 2024 at 1:26 PM
احباب ! کیا پاکستان میں ٹویٹر چل رہا ہے ؟

؟
November 25, 2024 at 1:15 PM
کسی کی ذات ، اور کسی کے علم و عمل پر کیئے جانے والے تبصرے ، لگائے جانے والے الزامات اور باندھی جانے والی تُہمتیں آپ سے آپ مر جائیں گی اور جو چیز زندہ رہے گی وہ دلیل ہے۔ اگر آپ کی بات مُدلل ہے تو اگلے زمانے کو مُنتقل ہو جائے گی۔

🙂
November 24, 2024 at 1:14 PM
ہمارے خوابوں پہ شب خُون مارنے کے لیئے
بنائے جاتے ہیں قانون مارنے کے لیئے

اختر عُثمانؔ
November 24, 2024 at 12:32 PM
زندگی یُوں بھی کہاں سہل تھی اختر عُثمانؔ
سب سے دُشوار محبت سے سُبکدوشی تھی

اختر عُثمانؔ
November 24, 2024 at 12:05 PM
قرن ہووئے کہ دُوسری چاپ کی باس تک نہیں
راہ میں رَکھ دیا گیا صُورتِ نقشِ پا مُجھے

اختر عُثمانؔ
November 22, 2024 at 3:38 AM
کتنا دُشوار ہے قِرطاس پہ زندہ رہنا

🙂
November 22, 2024 at 3:31 AM
کوئی مُجھ ایسا اکیلا کبھی دیکھا نہ سُنا
میں ہُوں اور شہرِ ہُنر میں مِری تنہائی ہے

فیصل عجمیؔ
November 20, 2024 at 5:45 PM
ہم لوگ اِس میں رہتے ہیں جاہ و حشم کے ساتھ
آخر کوئی وقار بھی ہو کائنات کا

اختر عُثمانؔ
November 19, 2024 at 5:11 AM
خواہشِ زر تِرے چہرے کی طرف کیا دیکھوں
ایک دُنیا نے تِرا سارا بدن دیکھا ہے

فیصل عجمیؔ
November 18, 2024 at 4:48 PM
ٹویٹر کے لیئے :

تِرے بغیر وہ دن بھی گُزر گئے آخر
تِرے بغیر یہ دن بھی گُزرتے جاتے ہیں

ناصرؔ کاظمی
November 18, 2024 at 6:52 AM
بُتانِ شہر ! تُمہارے لرزتے ہاتھوں میں
کوئی تو سنگ ہو ایسا کہ میرا سر لے جائے

لیاقت علی عاصمؔ
November 18, 2024 at 5:30 AM