کوئی تو سنگ ہو ایسا کہ میرا سر لے جائے
لیاقت علی عاصمؔ
میرے لیئے تبّرّا و دُشنام یُوں ہُوا
اختر عُثمانؔ
میرے لیئے تبّرّا و دُشنام یُوں ہُوا
اختر عُثمانؔ
میں کہہ رہاں ہوں مِری ہے مجال ، میں نے کِیا
میں گِردباد بناتا ہوں ، خاک بیچتا ہوں
یہ کاروبار کئی لاکھ سال میں نے کِیا
وفُور میں پلٹ آئی ہے غُنچگی اُس کی
کُچھ اِس طرحِ گُلِ نَو سے وِصال میں نے کِیا
اختر عُثمانؔ
میں کہہ رہاں ہوں مِری ہے مجال ، میں نے کِیا
میں گِردباد بناتا ہوں ، خاک بیچتا ہوں
یہ کاروبار کئی لاکھ سال میں نے کِیا
وفُور میں پلٹ آئی ہے غُنچگی اُس کی
کُچھ اِس طرحِ گُلِ نَو سے وِصال میں نے کِیا
اختر عُثمانؔ
مآلِ فطرت و تہذیب میں تناسُب ہے
یہ کُچھ خُدا نے کِیا ، خال خال میں نے کِیا
کُچھ اور بھی تھے عوامِل جو غیر واضح ہیں
مگر جو اہلِ رعونت کا حال میں نے کِیا
میں کیوں زمیں پہ ہوں وہ آسمان پر کیوں ہے ؟
اُٹھا وہ شور ، جو پہلا سوال میں نے کِیا
اختر عُثمانؔ
مآلِ فطرت و تہذیب میں تناسُب ہے
یہ کُچھ خُدا نے کِیا ، خال خال میں نے کِیا
کُچھ اور بھی تھے عوامِل جو غیر واضح ہیں
مگر جو اہلِ رعونت کا حال میں نے کِیا
میں کیوں زمیں پہ ہوں وہ آسمان پر کیوں ہے ؟
اُٹھا وہ شور ، جو پہلا سوال میں نے کِیا
اختر عُثمانؔ
اور کیا صُورتِ سفر ہے یہاں ؟
توصیف تبسُمؔ
اور کیا صُورتِ سفر ہے یہاں ؟
توصیف تبسُمؔ
؟
؟
🙂
🙂
بنائے جاتے ہیں قانون مارنے کے لیئے
اختر عُثمانؔ
بنائے جاتے ہیں قانون مارنے کے لیئے
اختر عُثمانؔ
سب سے دُشوار محبت سے سُبکدوشی تھی
اختر عُثمانؔ
سب سے دُشوار محبت سے سُبکدوشی تھی
اختر عُثمانؔ
راہ میں رَکھ دیا گیا صُورتِ نقشِ پا مُجھے
اختر عُثمانؔ
راہ میں رَکھ دیا گیا صُورتِ نقشِ پا مُجھے
اختر عُثمانؔ
🙂
🙂
میں ہُوں اور شہرِ ہُنر میں مِری تنہائی ہے
فیصل عجمیؔ
میں ہُوں اور شہرِ ہُنر میں مِری تنہائی ہے
فیصل عجمیؔ
آخر کوئی وقار بھی ہو کائنات کا
اختر عُثمانؔ
آخر کوئی وقار بھی ہو کائنات کا
اختر عُثمانؔ
ایک دُنیا نے تِرا سارا بدن دیکھا ہے
فیصل عجمیؔ
ایک دُنیا نے تِرا سارا بدن دیکھا ہے
فیصل عجمیؔ
تِرے بغیر وہ دن بھی گُزر گئے آخر
تِرے بغیر یہ دن بھی گُزرتے جاتے ہیں
ناصرؔ کاظمی
تِرے بغیر وہ دن بھی گُزر گئے آخر
تِرے بغیر یہ دن بھی گُزرتے جاتے ہیں
ناصرؔ کاظمی
کوئی تو سنگ ہو ایسا کہ میرا سر لے جائے
لیاقت علی عاصمؔ
کوئی تو سنگ ہو ایسا کہ میرا سر لے جائے
لیاقت علی عاصمؔ